Online Urdu Novel Shah Zadi by Khadija Kanwal Childhood Nikah Based, Cousin Based, Uni Based, Rude Hero Based and Rude Heroine Based Urdu Novel in Free Pdf format Complete Posted on Novel Bank.
گاڑی کےایکدم رکنے پر وہ جھنجلا کر رہ گیا ، طیش میں اس نے گاڑی کادروازه کھولا اور باہر نکلا
اگر مرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو کسی اور کی گاڑی کے سامنے جاؤ ، وه غصے میں دھاڑا پر سامنے والى لڑکی بھی اپنے نام کی آپ تھی ، ٹس سے مس نہ ہوتے دیکھ وه پھر دھاڑا
جواب نا پاکہ وہ اپنی گاڑی کا دروازه کھول کر بیٹھ گیا اور سیٹرینگ سمبھالی اور ہاتھ کے اشارے سے پیچھے ہٹنے کا کہا لیکن وہ اس کی کار کے اوپر آن بیٹھی
اس کی
اس حرکت پر وه یکدم سے گاڑی سے باہر نکلا اور اس کے بازو کوزور سے پکڑ کر اسے نیچے اتار ، اس کا بازو اب بھی اسی کی گرفت میں تھا
غليظ انسان ہمت کیسی ہوئی مجھے ہاتھ لگانے کی تم جیسے لوفر ، آوارہ لڑکوں کی درگت اچھے سے بنانا آتی ہے مجھے جھٹکے سے اُس کی گرفت سے آزاد ہوتی وہ چلائی
🎊🎊🎊🎊🎊🎊🎊
حادث جو اس وقت رومی کے ساتھ مین روڈ کی جانب تھا ، ایک گاڑی والا بچے کو ہاتھ سے پیچھے کرتا ہے جو اسے سگنل پر گجرے بیچنے کی کوشش کرتا ہے
صاحب گجرے لے لے اپنی بی وی کے لیے ، وہ جو اس سے گجرے خرید نے ہی والا تھا ، بی وی کانام سنتے ہی طیش میں آگیا اور اسے پیچھے کیا، وہ
بچہ جو ہاتھ میں گجرے سے بھرا ٹوکرا اٹھائے ہوتاہے اس اچانک حملے پر لڑ کھرا کر پیچھے گرجاتا ہے اپنا توازن کھونے برقرار نارکھ اس ٹو کرا ہاتھ سے گر کر زمین بوس ہوگیا
رومی ( انصاف کی دیوی) جو یہ ساری واردات اپنے دو انصاف کے نینوں سے دیکھتی ہے ، کہاں برداشت کر سکتی تھی ، اس لیے سگنل پر رکی گاڑی کی جانب بڑھتی ہے ۔
🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉
کیا کہا غليظ انسان ہمت کیسے ہوئی میرے بارے میں ایسے گھٹیا الفاظ استعمال کرنے کی ، وہ غرایا بازو ایک بار پھر اس کی سخت گرفت میں
گھٹیا و ذلیل انسان کے لیے ایسے ہی الفاظ استعمال کرو گی
امیر باپ کی بگڑی اولاد ، نہیں نہیں بگڑی نہیں بگڑی ترین اولاد ، وه چلائی
تمیز سے بات کرو ، تمھاری ہمت کیسے ہوئی میرے باپ تک پہنچنے کی
اور تمھاری ہمت کیسے ہوئی ایک معصوم بچے کو یوں چلتی سڑک پر دھکا دینے کی ، اگر اُسے کچھ ہوجاتا تو ، اگر نہیں خرید نے تھے تو منع کردیتے ، اپنی امیری کا رعب اُن کو دکھائے جو دیکھنے کے عادی ہو ، ہم پر یہ فضول رعب جھاڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے
اونہہ، ہمت تو تم نے ابھی دیکھی کہاں ایک جھٹکے سے اپنا گریبان اُس کے نازک ہاتھوں سے نکالا
ہمت تو تم نے ابھی میری نہیں دیکھی تم جیسے دو کوڑی کے لچوں کو اچھے سے سبق سیکھانا جانتی ہوں، انگلی اُس کی جانب وارن کرتے ہوئے کہا
وہ جو واپس مڑا تھا يکدم مُڑا ایسا کرنے سے وہ اس کے چوڑے سینے سے ٹکرائیے دونوں کی ایک بیٹ میں ہوئی
لچے لفنگے ہمت کیسے ہوئی دوبارا مجھے چھونے کی ، غصے میں اُسے کئی نئے القابات سے نوازنا نا بھولی
حارث جو کب سے اس کے انتظار میں تھا اسے کسی سے لڑتا دیکھ ان کے پاس آیا رومی میں کب سے تمھارا ویٹ کرا رہا ہوں اور تم یہاں اپنی بحث سے ہی فارغ ہو رہی ، حارث نے شاہ زیب سے ایکسکیوز کیا اوررومی کا ہاتھ پکڑ کر جانے لگ رومی رکی اور اسے مخاطب کیا او مسٹر
XYZ
دیکھ لو گی ن تمہیں وارن کر تی واپس حارث کا ہاتھ پکڑے چل دی پیچھے ده کافی دیر اس کی جگہ کو دیکھتا رہا اور اسکے لبوں نے " رومی" الفاظ بے ساکتہ ادا کیے
إرسال تعليق
إرسال تعليق