Online Urdu Novel Gham Taveel Dam Mukhtasar Py Ghalib Hai by Rida Zaidi Love Story Based Social Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.
کیا تکلیف ہے ارتضی آپکو"نحل ایک ایک لفظ چباچبا کے بولی۔
کتنی بدتمیز ہو تم ایک بات یاد کر لو میں کسی کی بد تمیزی برداشت نہیں کرتا۔"وہ سختی سے کہہ رہا تھا جبکہ اس کو تنگ کر کے اسے دلی خوشی ہو رہی تھی۔
تو کیوں گھور رہے ہے پھر مجھے"۔نحل کو اب مزید غصہ آنے لگا تھا ۔وہ دھیمی آواز میں تیز لہجے سے بولی۔
میری مرضی میری آنکھیں ہے جس مرضی چیز کو دیکھوں اور اب یہ خود خوبصورت چیزوں کی طرف رہنا پسند کرتی ہے تو میں کیا کروں"۔ارتضی اب اسے تنگ کرنے کے پورے موڈ میں تھا وہ شانے بے نیازی سے بولا۔
بڑی کوئی گھٹیا آنکھیں ہیں آپکی!۔آپ پلیز یہاں سے چلے جائیں، ارتضی پلیز چھوڑ دے کالج میں اپنی جاب سکون سے کرنا چاہتی ہوں آپ کا کوئی جواز نہیں ہے یہاں رکنے کا۔
ایسے ہی میں چھوڑ دوں کالج میں باقاعدہ انٹری ہوئی ہے میری کانٹریکٹ بیس پہ جب تک کوئی پرماننٹ ٹیچر نہیں آئے گا میں کہیں نہیں جاوں گا"وہ وضاحت دینے لگا۔
افففف آپ کو اس جاب کی ضرورت نہیں ہے یہ جاب آپ جان بوجھ کے مجھے سٹالک کرنے کے لیے کر رہے ہیں بس ورنہ آپ کے لیے بابا دانی کا بزنس کافی ہے"۔وہ بول گئی تھی نحل نے شاید محسوس بھی نہیں کیا تھا وہ عدنان شاہ کو دانی بابا کہہ گئی تھی ارتضی نے محسوس کیا تھا۔وہ مسکرا دیا۔
کیا ہے آپ ہنس کیوں رہے ہیں؟"وہ اس سے غصے سے پوچھنے لگی۔
کچھ نہیں میں تمہیں سٹالک نہیں کر رہا میں تو بس تمیں یاد دلانے آیا ہوں نحل کے تم میری ہو ارتضی شاہ کی اور یہ بات تم ہر ایک کو بتا دو۔ وہ ایک لمحے میں واپس لوٹا اور آج اس نے وہ بات اپنے منہ سے نکال دی جس کو وہ کہنا چاہتا تھا کئی دنوں سے۔
کیا بکواس ہے ارتضی بھائی یہ ہر وقت کی فضول باتیں نہ کیا کرے ہنننہہہہ "وہ سر جھٹکتی اٹھ گئی اسے ارتضی کی بات اس کے الفاظ کی گہرائی سمجھ نہیں آئی تھی اسی لیے وہ اٹھ گئی تھی۔
کہاں جا رہی ہو" ارتضی اسے اٹھتا دیکھ کے کہنے لگا۔
کلاس لینے آپ کی فضول باتوں کے لیے ٹائم نہیں ہے "۔وہ کہتی ہوئی سٹاف روم سے نکل گئی
إرسال تعليق
إرسال تعليق